پٹنہ، 8؍جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )آر جے ڈی سربراہ اور بہار کے سابق وزیر اعلی لالو یادو اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف پڑے سی بی آئی کے چھاپے کے بعد کانگریس کھل کر ان کی حمایت میں آ گئی ہے۔کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر اشوک چودھری نے کہا کہ ہم لالو کے ساتھ کھڑے ہیں، بہار حکومت میں وزیر اشوک چودھری نے لالو پر پڑے سی بی آئی کے چھاپے کے لیے بی جے پی پر حملہ بولاہے ، اشوک چودھری نے کہا کہ بی جے پی سیکولر طاقتوں کو کمزور کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ اشوک چودھری نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو بھی نشانہ بنایا،انہوں نے کہا کہ گجرات میں امت شاہ تڑی پارتھے، وہیں مودی ہزاروں لوگوں کی جان لے کر وزیر اعظم بنے ہیں،وہ ہمیں ستا رہے ہیں۔چودھری کے بیان پر بی جے پی لیڈر نند کشور یادو نے کہا کہ لالو اور ان کے خاندان کے خلاف پڑے سی بی آئی چھاپے کے بعد ان سے اسی طرح کے بیان کی امید تھی، آپ کانگریس پارٹی سے زیادہ توقع نہیں کر سکتے،ایک بدعنوان پارٹی دوسری بدعنوان پارٹی کے ساتھ کھڑی ہے، نتیش کابینہ میں کانگریس کے تمام چار وزراء نے لالو سے ان کے گھر پر ملاقات بھی کی۔دریں اثنا، کانگریس کی طرف سے نتیش کابینہ میں شامل چاروں وزیر اشوک چودھری، اودھیش سنگھ، عبدالجلیل اور مدن موہن جھا نے ہفتہ کو لالو سے ملاقات کی۔
اس سے پہلے لالو پرساد کے خلاف سی بی آئی کی کارروائی پر کانگریس نے کہا کہ سی بی آئی، ای ڈی جیسے ادارے حکومت کی کٹھ پتلیا ں بن گئی ہیں اور وہ حکومت کے سیاسی مخالفین کے خلاف گھٹیاچال چل رہی ہیں۔ کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سرجیوالا نے لالو سے وابستہ مختلف پریسروں پر سی بی آئی کی طرف سے ماری گئی چھاپے ماری کے بارے میں رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہاکہ قانون کو اپنا کام غیر جانبدار اور مناسب طریقے سے کرنے دینا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ جب سی بی آئی،ای ڈی جیسی قانون نافذ کرنے والے ایجنسیاں بی جے پی حکومت کی کٹھ پتلیاں بن جائیں اور اس کے سیاسی مخالفین کی طرح گھٹیا چال چلنے والے محکمہ کی طرح کام کرنے لگیں تو یہ جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔کانگریس لیڈر نے کہاکہ بی جے پی اور سی بی آئی کو کچھ بنیادی سوالات کا جواب دینا چاہیے، سی بی آئی کے مطابق ،یہ معاملہ 2004کا ہے ،جبکہ ایف آئی آر 2017میں درج کی گئی، اتنی لمبی تاخیر کیوں ہوئی ؟اور بی جے پی نے خاص طور پر تین سال تک خاموشی کیوں سادھے رکھی۔